تمہارے عشق نے اتنا سبق سکھایا ہے
تمہارے عشق نے اتنا سبق سکھایا ہے
سر اپنا غیر کے در پر نہیں جھکایا ہے
اسے نہ روکو ابھی تھوڑا رقص کرنے دو
ابھی نیا نیا یہ میکدے میں آیا ہے
ڈرے ہوئے سے پرندے ہیں گل ہیں پژمردہ
یہ کس بلا کا ہمارے چمن پہ سایہ ہے
تمہیں بھی کرنی ہے تعمیر اک نئی کشتی
تمہارے سامنے پھر امتحان آیا ہے
یہاں سے تم کو اکیلے ہی لوٹنا ہوگا
محبتوں کے سفر کا یہی کرایہ ہے
ہماری جیب سے قیمت وصول کرنی تھی
سو آج ہم کو تماشہ دکھانے آیا ہے
پیالہ زہر کا ہونٹوں پہ جب رکھا اس نے
خبر ملی کوئی جام حیات لایا ہے
جفا سمجھ کے اسے بھول جائیے صاحب
کسی رقیب نے جادو نہیں کرایا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.