تمہارے خواب سے ہم دیر تک بہلتے ہیں
تمہارے خواب سے ہم دیر تک بہلتے ہیں
پھر اپنے دست حقیقت سے آنکھ ملتے ہیں
حدود دشت یقیں ہم کو دے رہی ہے صدا
فصیل شہر گماں سے ہم اب نکلتے ہیں
سنا ہے عشق کا مے خانہ ہے وہ مے خانہ
جہاں پہ گرتے ہیں وہ بھی جو کچھ سنبھلتے ہیں
پرانی مے نئے کاسوں میں ڈالی جاتی ہے
خیال و فکر کہاں زاویے بدلتے ہیں
پتا ملا کہ سخن شہر میں دکن کوچہ
ولی و تاج کے نقش قدم پہ چلتے ہیں
اے تاج دیکھ رہا ہوں تری نگار حیات
تمام رنگ نئے ہیں جو اس میں ڈھلتے ہیں
تمہارے ذکر سے روشن ہے بزم تنہائی
تمہاری یاد کے دل میں چراغ جلتے ہیں
ملی ہے ہم کو وراثت میں شاعری اسرارؔ
خیال و فکر ہمارے اسی پہ پلتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.