تمہارے میکدے میں جب قدم رکھ دیں گے دیوانے
تمہارے میکدے میں جب قدم رکھ دیں گے دیوانے
صراحی کانپ جائے گی لرز جائیں گے پیمانے
وہ شمع جس کو احساس محبت تک نہیں ہوتا
خدا جانے اسی پر کیوں مرے جاتے ہیں پروانے
ترے محتاج کوئی اور ہوں گے ہم نہیں ساقی
جہاں ہم ہیں وہاں خود کھنچ کے آ جاتے ہیں پیمانے
مرے دو چار تنکوں نے رکھی ہے لاج گلشن کی
وگرنہ برق جاتی کس کے آگے ہاتھ پھیلانے
اگر خاموش رہتے ہیں وفا بدنام ہوتی ہے
جو کہتے ہیں تو اپنے راز ہو جاتے ہیں بیگانے
برے پہچانے جاتے ہیں پھلوں کے ساتھ ہی اکثر
چمن میں ہوں نہ گر کانٹے گلوں کو کون پہچانے
یہ دنیا چند روزہ ہے شرر کچھ کام ہی کر لو
یہ دن آخر گزر جائیں گے رہ جائیں گے افسانے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.