تمہارے شہر میں جانے کہاں سے اترا تھا
تمہارے شہر میں جانے کہاں سے اترا تھا
کہ ان دنوں بھی کوئی اس کے دل میں بستا تھا
میں جان بوجھ کے ہونے کو آیا تھا نیلام
کسی نے تم کو بھی بولی لگاتے دیکھا تھا
یہ حادثہ تھا کہ ایمان میں بھی لے آیا
یہ سانحہ ہے کہ میں نے تمہیں کو پوجا تھا
چرا کے لے گیا میرا سکون میرا قرار
وہ برسوں ساتھ مرے گھر میں میرے رہتا تھا
بلا سے چھین کے لے جائے زندگی میری
میں مطمئن ہوں کہ میرا بھی کوئی اپنا تھا
میں اس طرح سے بکا یوں لٹا پھر ایسا ہوا
وہ اپنی طوطا کہانی سنانے آیا تھا
اسے سدا ہی رہا زعم پارسائی کا
اگرچہ اس کو درندوں نے روز نوچا تھا
میں اپنی بے سر و سامانیاں چھپاؤں کیا
وہ ہم سفر تھا مرا جس نے مجھ کو لوٹا تھا
زباں سے زخم لگانے سے باز آ ایرجؔ
یہ زخم مانا تجھے بار بار لگتا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.