تمہارے شہر میں پہنچا تھا خستہ جاں بن کے
تمہارے شہر میں پہنچا تھا خستہ جاں بن کے
مگر نہ آیا کوئی پیش مہرباں بن کے
نہ جانے کون سے بے برگ پیڑ کا سایہ
ہمارے سر پہ مسلط ہے آسماں بن کے
میں گھرنے والا تھا کانٹوں کے درمیاں لیکن
گلوں نے تھام لیا مجھ کو کارواں بن کے
کہاں چھپائیں گے مجھ کو یہ ناقدان ادب
میں پھیل جاؤں گا گھر گھر میں داستاں بن کے
بکیں گے شوق سے بازار جنس میں یارو
سجے ہوئے ہیں کتابوں کی جو دکاں بن کے
انہیں سے پوچھئے اب راز ہائے کون و مکاں
جو اڑ رہے ہیں سوئے آسماں دھواں بن کے
کمالؔ رنج و الم بے شمار ہیں لیکن
میں جی رہا ہوں زمانے میں کامراں بن کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.