تمہارے وصل کا بس انتظار باقی ہے
تمہارے وصل کا بس انتظار باقی ہے
میں رنگ رنگ ہوں لیکن سنگھار باقی ہے
ہوائیں تھم گئیں گرد و غبار بیٹھ گیا
اک اپنی ذات کا بس انتشار باقی ہے
تمام عمر پلایا ہے جس کو اپنا لہو
اس ایک پھول پہ اب تک نکھار باقی ہے
تمہارے نام کی خوشبو سے رچ گئی ہے فضا
صدا کی گونج میں پیہم پکار باقی ہے
جو گھاؤں بھر گیا اس کا نشان ہے اب تک
اس ایک زخم میں اب بھی بہار باقی ہے
جو رات ہجر کی گزری تمہارے پہلو میں
اس ایک شب کا ابھی تک خمار باقی ہے
تم ایک بھولی ہوئی داستان ہو لیکن
تمہاری یاد میں اک سوگوار باقی ہے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 482)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.