تمہاری آنکھوں کی کیمسٹری کو سمجھوں گا
تمہاری آنکھوں کی کیمسٹری کو سمجھوں گا
پھر اس کے بعد کسی روشنی کو سمجھوں گا
یہ ریل گاڑی نہیں ہجر کا اشارہ ہے
میں اس کی کوک سے افسردگی کو سمجھوں گا
نکال لاؤں گا زینو سے عشق کی منطق
ارسطو پڑھتے ہوئے شاعری کو سمجھوں گا
رکھوں گا سامنے والعصر کی عبارت کو
میں کائنات کی بے چہرگی کو سمجھوں گا
میں اپنے باپ کی امید کا ستارہ ہوں
سو اپنے فرض کی خوش قامتی کو سمجھوں گا
تلازماتی حوالوں پہ کام کر رہا ہوں
تمہارے جسم سے بالیدگی کو سمجھوں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.