تمہاری بستی میں کارخانہ لگا ہوا ہے
تمہاری بستی میں کارخانہ لگا ہوا ہے
ہمارے جیسوں کا آب و دانہ لگا ہوا ہے
یہاں کوئی چیز بھی نہیں ہو رہی ہے تعمیر
یہ سب عبث توڑنا بنانا لگا ہوا ہے
مری روش تو زمانے سے تھوڑی مختلف ہے
مرے تعاقب میں کیوں زمانہ لگا ہوا ہے
اک ایسے گھوڑے کی باگ ہاتھوں میں دی گئی ہے
جسے مقدر کا تازیانہ لگا ہوا ہے
میں رات کے آخری پہر سے یہ کہہ رہا ہوں
کہ میز پر دوپہر کا کھانا لگا ہوا ہے
وہ کیا کہ سب تشنہ کامیاں جوں کی توں پڑی ہیں
یہ کیا کہ دریا کا آبیانہ لگا ہوا ہے
ادھر کسی اور ہی زمانے کا طے ہوا تھا
ادھر کوئی اور ہی زمانہ لگا ہوا ہے
ہے روح پرور عزیزؔ یہ جانکنی کا عالم
کہ یار لوگوں کا آنا جانا لگا ہوا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.