تمہاری منتظر راہوں کے منظر دیکھ سکتے تھے
تمہاری منتظر راہوں کے منظر دیکھ سکتے تھے
اگر آتے تو ان آنکھوں کو پتھر دیکھ سکتے تھے
ترقی نے دیا ہے کچھ بہت کچھ ہم سے چھینا ہے
کہ پہلے ہر جواں چھت پر کبوتر دیکھ سکتے تھے
وہ ایسی آرزو تھا جو مکمل جسم رکھتا تھا
وہ ایسا خواب تھا کہ جس کو چھو کر دیکھ سکتے تھے
سنا ہے وہ دریچہ اب مسلسل بند رہتا ہے
جہاں ہم خواہشوں کو بار آور دیکھ سکتے تھے
پرندے کیسے پڑھتے ہیں قصیدے شان وحدت میں
سحر کے وقت آ جاتے تو منظر دیکھ سکتے تھے
الٰہی کیا ہوئے پند و نصیحت کرنے والے لوگ
کہ جو مجھ کو یہاں مجھ سے بھی بہتر دیکھ سکتے تھے
چلو گھر سے تو بونوں کے سوا ملتا نہیں کوئی
کہاں ہیں وہ جنہیں قد کے برابر دیکھ سکتے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.