تمہاری یاد کا اک سلسلہ رہی خوشبو
تمہاری یاد کا اک سلسلہ رہی خوشبو
بہار بن کے مرا راستہ رہی خوشبو
گلے لگایا مجھے ماں نے الوداع کہتے
تمام عمر مری رہنما رہی خوشبو
عجیب رشتہ ہے بارش کا کچی مٹی سے
فلک سے ارض تلک رابطہ رہی خوشبو
حسیں گلاب بھی اب معتبر نہیں ٹھہرے
اور اس کی باتوں سے برگشتہ ہو گئی خوشبو
کیے ہیں نذر بہت پھول اس محبت میں
دیار عشق میں تب دل ربا رہی خوشبو
کسی نے ہاتھ ملایا تھا سیماؔ چاہت سے
ہتھیلیوں میں ہماری صدا رہی خوشبو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.