تمہاری یاد کی جب دھوپ آنے لگتی تھی
تمہاری یاد کی جب دھوپ آنے لگتی تھی
میں اپنی کار کے شیشہ چڑھانے لگتی تھی
کہیں کہیں تھی اندھیروں میں ایک ایسی گھٹن
ہوا چراغ سے پیچھا چھڑانے لگتی تھی
اس ایک خواب سے ہوتی تھیں وحشتیں مجھ کو
میں گہری نیند سے خود کو جگانے لگتی تھی
وہ میرا جھوٹ جب آتا تھا سامنے میرے
ہر ایک سچ سے میں آنکھیں چرانے لگتی تھی
عجیب چڑھ سی تھی شوق مصوری سے مجھے
بنا بنا کے لکیریں مٹانے لگتی تھی
یہی تو عیب تھا بس رتجگوں کی دنیا میں
میں خواب سوچ لوں تو نیند آنے لگتی تھی
کبھی کبھی میں تجھے سوچتی تھی اس حد تک
ترے خیال کی سگریٹ جلانے لگتی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.