تمہاری یاد کو دل سے کبھی بھلا نہ سکے
تمہاری یاد کو دل سے کبھی بھلا نہ سکے
یہ تھا وہ نقش محبت جسے مٹا نہ سکے
سفینہ ساحل امید پر لگا نہ سکے
محیط غم کے تھپیڑوں سے بچ کے جا نہ سکے
جگر کے داغ سے اب تک دھواں سا اٹھتا ہے
چراغ تم نے جلایا مگر بجھا نہ سکے
رہوں گا یوں ترے در پر مثال نقش قدم
کہ تو بھی چاہے اٹھانا تو پھر اٹھا نہ سکے
اٹھا لیا دل ناداں نے مسکرا کے اسے
وہ بار جن و ملک بھی جسے اٹھا نہ سکے
سناتے آنکھوں ہی آنکھوں میں حال کچھ لیکن
کسی کی تیز نگاہی کی تاب لا نہ سکے
بجائے عشق وہ دے درد عشق اے یا رب
کہ چارہ ساز بھی جس درد کو مٹا نہ سکے
چراغ جو کئے تو نے جہان میں روشن
زمانے والے اسے پھر کبھی بجھا نہ سکے
سمجھ لو ہوگی نہ تکمیل عشق اے روشنؔ
جو اپنے دل کو حریف ستم بنا نہ سکے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.