تمہاری یاد میں کچھ اس طرح تھیں نم آنکھیں
تمہاری یاد میں کچھ اس طرح تھیں نم آنکھیں
تمام شب نہیں کر پائے بند ہم آنکھیں
ہے انتظار کسی کا اس اہتمام کے ساتھ
بچھا کے رکھی ہیں ہم نے قدم قدم آنکھیں
حسیں ہے یوں تو بلا شبہ آپ کا پیکر
حسین تر ہے مگر آپ کی صنم آنکھیں
دکھاؤ دل کو مگر یہ بھی رکھو پیش نظر
سکوں تمہارا اڑا دیں گی میری نم آنکھیں
کشش ہو اتنی کہ جی چاہے ڈوب جانے کو
دکھائی دیتی ہیں دنیا میں ایسی کم آنکھیں
تمہاری یاد سے آخر شکست کھا ہی گئیں
چھلک کے توڑ گئیں ضبط کا بھرم آنکھیں
عجیب بات ہے رہتی ہیں دن میں خشک مگر
چھلکنے لگتی ہیں راتوں میں دم بہ دم آنکھیں
گئی ہے جب سے ترے ساتھ روشنی ان کی
برائے نام ہیں چہرے پہ اے صنم آنکھیں
اداس اداس سا لگتا ہے ایک اک منظر
شکیلؔ جب سے ہوئیں آشنائے غم آنکھیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.