تمہاری یاد تمہارا خیال کافی ہے
تمہاری یاد تمہارا خیال کافی ہے
سکون دل کے لئے اور سب اضافی ہے
اب اس سے ترک تعلق کے بعد کیا ملنا
یہ جرم وہ ہے جو نا قابل تلافی ہے
وصال یار کی حسرت نکال دی دل سے
سنا ہے میں کہ یہ عشق کے منافی ہے
وہ بے وفا مجھے کہتا ہے اور میں اس کو
یہ مسئلہ بھی مرے بیچ اختلافی ہے
بجا کہ میں ہوں سزاوار سب کی نظروں میں
پر ان کے دل میں تو اک گوشۂ معافی ہے
قسم تو کھائی ہے رضوانؔ اس نے ملنے کی
یقیں ہو کیا کہ یہ لہجہ بھی انحرافی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.