تمہاری ذات سے مجھ کو لگاؤ ہے اب تک
تمہاری ذات سے مجھ کو لگاؤ ہے اب تک
تمہاری سمت ہی دل کا جھکاؤ ہے اب تک
ندی میں پیار کی یکساں چڑھاؤ ہے اب تک
وہی ہے شوق وہی دل میں چاؤ ہے اب تک
جو ایک روز تری بے رخی نے بخشا تھا
ہمارے دل میں سلامت وہ گھاؤ ہے اب تک
وہ جس میں پیار کا ہم نے سفر کیا تھا کبھی
ندی کنارے وہ پیاری سی ناؤ ہے اب تک
کیا تھا وعدہ جہاں تم نے مجھ سے ملنے کا
اسی مقام پہ میرا پڑاؤ ہے اب تک
جو گیت گائے تھے مل کر ابھی ہیں یاد مجھے
محبتوں کا وہی رکھ رکھاؤ ہے اب تک
ہمارا پیار بلی جن روایتوں کی چڑھا
مرے سماج میں وہ بھید بھاؤ ہے اب تک
سراجؔ ہم کو تو اس نے بھلا دیا لیکن
ہمارے دل میں وفا کا الاؤ ہے اب تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.