تمہاری زلف کے سائے میں رات ٹھہری ہے
تمہاری زلف کے سائے میں رات ٹھہری ہے
کہ رنگ و نور لئے کائنات ٹھہری ہے
نہ اب جنوں کی تمنا نہ ہے خرد کی طلب
یہ کس مقام پہ آ کر حیات ٹھہری ہے
نہ پوچھ کیسے گزاری ہے زندگی ہم نے
قدم قدم پہ المناک رات ٹھہری ہے
جہاں میں جب بھی نظر کو کہیں سکوں نہ ملا
امید گاہ نظر تیری ذات ٹھہری ہے
بندھے ہیں پیٹ پہ پتھر مگر یہ شان تری
جہاں بھی تو نے کہا کائنات ٹھہری ہے
ترے طفیل میں یہ بھی جہاں نے دیکھا ہے
کئی برس کے لئے ایک رات ٹھہری ہے
نہ جانے کون سی ہم سے خطا ہوئی اخترؔ
ہمارے قتل کی ہر سمت بات ٹھہری ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.