تمہیں پانے کی چاہت ہے مگر کھونے کا ڈر بھی ہے
تمہیں پانے کی چاہت ہے مگر کھونے کا ڈر بھی ہے
کہ دل شہر تمنا ہے تو محرومی کا گھر بھی ہے
وفا کے باغ میں جھولے پڑے ہیں آرزوؤں کے
دعاؤں کی ہری بیلوں پہ خواہش کا ثمر بھی ہے
فصیل فکر پہ یادوں کی قندیلیں بھی ضو افشاں
تمہاری منتظر میں ہی نہیں یہ چشم تر بھی ہے
مسافت نا امیدی کی پڑی ہے پاؤں میں میرے
تمہاری ہمرہی بھی ہے مگر تنہا سفر بھی ہے
چمکتی کانچ جیسی دھڑکنوں کو توڑنے والا
وہ پتھر دل بہت مانا ہوا اک شیشہ گر بھی ہے
سنو تم کہہ رہے تھے ناں دعا میں مانگ لو مجھ کو
مگر تم سوچ لو میری دعاؤں میں اثر بھی ہے
ہماری ایک خامی ہے تمہاری ذات میں کھونا
تمہیں تم سے چرا لینا ہمارا اک ہنر بھی ہے
سنو اس چاند سے کہنا میرے آنگن میں بھی اترے
سڑک کے پار کچے راستے پر میرا گھر بھی ہے
کنولؔ اعزاز بھی کہتی ہے اس کو جرم بھی دنیا
کہ بد نام زمانہ بھی محبت معتبر بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.