تو اگر آتا نہیں اپنے خیالوں کو بھی روک
تو اگر آتا نہیں اپنے خیالوں کو بھی روک
بس چکے ہیں جو تصور میں جمالوں کو بھی روک
یاد آتے بیتے لمحوں خوش خصالوں کی بھی روک
رات کی تنہائیوں میں آہوں نالوں کو بھی روک
رقص فرمانے لگا ہے بپھرے سانپوں کا ہجوم
سرخ چہرے پہ مچلتے کالے بالوں کو بھی روک
پہلے بھی چشماب کی جھیلوں میں اک سیلاب ہے
آسماں پر مد بھرے برفاب گالوں کو بھی روک
اشتیاق دید میں فانی ہے صحراؤں کی ریت
رہ نوردی میں ابھرتے غم کے چھالوں کو بھی روک
پھر بنائیں گے تجھے اغیار کا دریوزہ گر
ان ریا خو خوش نظر مسحور چالوں کو بھی روک
زندگی کے راستوں پر کرتے پھرتے ہیں شکار
نرگسی آنکھوں کے متوالے غزالوں کو بھی روک
سرکشی میں جرم و استبداد میں مشغول ہیں
دندناتے منچلوں کو ان رزالوں کو بھی روک
جو اڑاتے ہیں تمسخر دین کے آئین پر
آبروئے دین کی خاطر جیالوں کو بھی روک
اک نظر کا عمر بھر نہ دے سکے ہرگز جواب
امتحان عشق میں الجھے سوالوں کو بھی روک
عینؔ کرتا ہے پرستش ذات میں مستور تو
پتھروں کی بت پرستی کرنے والوں کو بھی روک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.