تو بے شک میٹھا میٹھا بولتا ہے
تو بے شک میٹھا میٹھا بولتا ہے
مگر کچھ اور چہرہ بولتا ہے
تمہارا شہر ہے یا کربلا ہے
لگی ہے پیاس دریا بولتا ہے
وہ آنکھیں بند کر لیتا ہے اپنی
اور آئینے کو اندھا بولتا ہے
سنے گا کیا کسی کی تو نصیحت
ترے پاکٹ میں پیسہ بولتا ہے
بھلے ہو جائیں گونگے سارے رشتے
مگر ممتا کا رشتہ بولتا ہے
غلط رہبر کے پیچھے جا رہے ہو
سنبھل جاؤ یہ رستہ بولتا ہے
وراثت ہے ہماری بھی یہاں پر
وطن کا میرے نقشہ بولتا ہے
تو اچھا بولتا ہے پھر بھی عاطفؔ
ضرورت سے زیادہ بولتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.