تو بھلی بات سے ہی میری خفا ہوتا ہے
تو بھلی بات سے ہی میری خفا ہوتا ہے
آہ کیا چاہنا ایسا ہی برا ہوتا ہے
تیرے ابرو سے مرا دل نہ چھٹے گا ہرگز
گوشت ناخن سے بھلا کوئی جدا ہوتا ہے
میں سمجھتا ہوں تجھے خوب طرح اے عیار
تیرے اس مکر کے اخلاص سے کیا ہوتا ہے
ہے کف خاک مری بسکہ تب عشق سے گرم
پانو واں جس کا پڑے آبلہ پا ہوتا ہے
دل مرا ہاتھ سے جاتا ہے کروں کیا تدبیر
یار مدت کا مرا ہائے جدا ہوتا ہے
راہبر منزل مقصود کو درکار نہیں
شوق دل اپنا ہی یاں راہ نما ہوتا ہے
غیر ہرجائی مرا یار لیے جاتا ہے
مجھ پہ تاباںؔ یہ ستم آج بڑا ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.