تو بھی اپنا نہ ہوا اور خدا چھوڑ دیا
تو بھی اپنا نہ ہوا اور خدا چھوڑ دیا
سوچتا ہوں کہ ترے واسطے کیا چھوڑ دیا
تیرا در تیری گلی اور تو چھوڑا نہ گیا
ورنہ جس جس کو یہاں تو نے کہا چھوڑ دیا
اس ستم گر کی نگاہوں پہ بھروسہ تو نہیں
تو اگر کہتا ہے جا مان لیا چھوڑ دیا
سانس تازہ ہو مری اور کہیں حبس گھٹے
اس لیے آج ذرا دل کو کھلا چھوڑ دیا
زور بازو سے نہ بن پایا تو کہنے وہ لگا
مسئلہ تجھ پہ مرا میں نے خدا چھوڑ دیا
اب کے وحشت میں پکاروں گا مسیحا کوئی
جو کبھی لیتا تھا میں نام ترا چھوڑ دیا
ہجر سے جان چھڑانے کی سعی میں شوبیؔ
ایک کمرہ جو تھا آسیب زدہ چھوڑ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.