تو بھی راہی میں بھی راہی دونوں چلنے والے ہیں
تو بھی راہی میں بھی راہی دونوں چلنے والے ہیں
تیرے پاؤں کے نیچے مخمل میرے پاؤں میں چھالے ہیں
لے ڈوبے گی ہم دونوں کو یہ بے چینی بیتابی
روکو اپنے آپ کو روکو ہم اپنے کو سنبھالے ہیں
روپ اس کا چندن سا مہکے بولے تو سنگیت لگے
اس کی کیا پوچھو ہو لوگو ہم جس کے متوالے ہیں
میرا اس کا پیار کا ناطہ ٹوٹا اور نہ ٹوٹے گا
اور ہیں جتنے رشتے ناطے سب مکڑی کے جالے ہیں
طے کرتے ہیں اپنی منزل بانہوں میں بانہیں ڈالے
بادل کے پریوار میں یوں تو کچھ گورے کچھ کالے ہیں
سچی باتیں کون کہے گا کس میں اتنی جرأت ہے
سب کے پاس زباں ہے لیکن سب کے لب پر تالے ہیں
میں تو شمیمؔ اک پنچھی تھا آزاد فضا میں اڑ بھی چکا
لوگ نہ جانے کس چکر میں اب بھی گھیرا ڈالے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.