تو فقط کہانی سن ہچکیوں کو بھول جا
تو فقط کہانی سن ہچکیوں کو بھول جا
اشک بار لوگ گن تالیوں کو بھول جا
موسموں نے کیا کیا یہ کہانی چھوڑ دے
بارشوں کو بھول جا پانیوں کو بھول جا
اب زباں میں آ گئیں لکنتیں رکاوٹیں
میری گفتگو کی تو نرمیوں کو بھول جا
زندگی ہے مختصر ہر عناد چھوڑ دے
خوبیوں کو یاد رکھ خامیوں کو بھول جا
یہ چمن ترا چمن پھول تیرے پھول ہیں
خود ہی دیکھ بھال کر مالیوں کو بھول جا
بھول جا وہ دن کی نیند رات کا وہ جاگنا
جگنوؤں کو بھول جا تتلیوں کو بھول جا
وہ ہمارے بچپنے کی کہانی تھی فقط
شاہ زادے بھول جا رانیوں کو بھول جا
جس میں جتنا ظرف تھا اس نے وہ دکھا دیا
میری بات مان جا تلخیوں کو بھول جا
دانشؔ شکستہ پا اب تو واعظوں کی سن
محفلوں کو بھول جا ساقیوں کو بھول جا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.