تو فرشتوں میں ہے رسوا میں گنہ گاروں کے بیچ
تو فرشتوں میں ہے رسوا میں گنہ گاروں کے بیچ
دونوں ہی بہتے ہیں لیکن مختلف دھاروں کے بیچ
کوئی سورج بھی نہیں چمکا سکا اب تک جسے
میں ہوں اک ایسا ہی منظر چند سیاروں کے بیچ
سبزہ زار زندگی میں ڈھونڈھتا ہے کیوں مجھے
میں بھٹکتا پھر رہا ہوں زرد کہساروں کے بیچ
کتنی بیدردی سے مجھ کو روندتی ہے ایک بھیڑ
جیسے کوئی شہر ہو بے رحم تاتاروں کے بیچ
دور تک گہرے اندھیرے کے سوا کچھ بھی نہیں
وقت آ کر رک گیا ہے آج کن غاروں کے بیچ
دیکھتے ہو میں لباس سنگ میں ملبوس ہوں
کیوں لیے چلتے ہو مجھ کو برق رفتاروں کے بیچ
کون تھا میرے سوا جلتی ہوئی پوشاک میں
ایک پیکر سا نظر آتا تھا انگاروں کے بیچ
روز بہہ جاتا ہوں میں الفاظ کے سیلاب میں
اور پھر ہوتا ہوں ظاہر چند اخباروں کے بیچ
یہ خلا میں اڑنے والے یہ بلندی کے مریض
آسماں بھی گھر گیا ہے کیسے بیماروں کے بیچ
دھجی دھجی ہو رہا تھا ماہتاب نیم شب
ٹکڑے ٹکڑے ہو رہی تھی رات کہساروں کے بیچ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.