Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تو فرشتوں میں ہے رسوا میں گنہ گاروں کے بیچ

خالق عبداللہ

تو فرشتوں میں ہے رسوا میں گنہ گاروں کے بیچ

خالق عبداللہ

MORE BYخالق عبداللہ

    تو فرشتوں میں ہے رسوا میں گنہ گاروں کے بیچ

    دونوں ہی بہتے ہیں لیکن مختلف دھاروں کے بیچ

    کوئی سورج بھی نہیں چمکا سکا اب تک جسے

    میں ہوں اک ایسا ہی منظر چند سیاروں کے بیچ

    سبزہ زار زندگی میں ڈھونڈھتا ہے کیوں مجھے

    میں بھٹکتا پھر رہا ہوں زرد کہساروں کے بیچ

    کتنی بیدردی سے مجھ کو روندتی ہے ایک بھیڑ

    جیسے کوئی شہر ہو بے رحم تاتاروں کے بیچ

    دور تک گہرے اندھیرے کے سوا کچھ بھی نہیں

    وقت آ کر رک گیا ہے آج کن غاروں کے بیچ

    دیکھتے ہو میں لباس سنگ میں ملبوس ہوں

    کیوں لیے چلتے ہو مجھ کو برق رفتاروں کے بیچ

    کون تھا میرے سوا جلتی ہوئی پوشاک میں

    ایک پیکر سا نظر آتا تھا انگاروں کے بیچ

    روز بہہ جاتا ہوں میں الفاظ کے سیلاب میں

    اور پھر ہوتا ہوں ظاہر چند اخباروں کے بیچ

    یہ خلا میں اڑنے والے یہ بلندی کے مریض

    آسماں بھی گھر گیا ہے کیسے بیماروں کے بیچ

    دھجی دھجی ہو رہا تھا ماہتاب نیم شب

    ٹکڑے ٹکڑے ہو رہی تھی رات کہساروں کے بیچ

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے