تو ہی بتا دے جمال معنی ترا کریں انتظار کب تک
تو ہی بتا دے جمال معنی ترا کریں انتظار کب تک
حیات کا اعتبار ہو بھی نگاہ کا اعتبار کب تک
جہان ظلم و جفا کے مالک کوئی نہ ہو اشک بار کب تک
جو دل ہی مجبور ہو چکا ہو تو آنکھ پر اختیار کب تک
ملیں گے دامن سے آ کے آخر مرے گریباں کے تار کب تک
کوئی بتائے کہ ہو سکے گا مرا جنوں پختہ کار کب تک
جو کی کسی نے بھی پرشش غم تو چشم مجبور ہو گئی نم
مگر دل ضبط آزما کے بیان میں اختصار کب تک
وہ باد صرصر کی بے قراری وہ بجلیاں اور وہ شعلہ باری
بس اب قفس ہی میں مطمئن ہوں نظر کو شوق بہار کب تک
خزاں کے بے کیف دور کا بھی مرے گریباں یہ کچھ تو حق ہے
جنوں کو آخر بنائے رکھوں نیاز مند بہار کب تک
قدم قدم پر صنم کدہ ہے نظر نظر میں حرم کا منظر
تجلیاں ہی تو ہیں یہ آخر بقید دیدار یار کب تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.