Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تو ہی انصاف سے کہہ جس کا خفا یار رہے

عیش دہلوی

تو ہی انصاف سے کہہ جس کا خفا یار رہے

عیش دہلوی

MORE BYعیش دہلوی

    تو ہی انصاف سے کہہ جس کا خفا یار رہے

    اپنے جینے سے نہ کس طرح وہ بے زار رہے

    زخم دل چھیلے کبھی اور کبھی زخم جگر

    ناخن دست جنوں کب مرے بیکار رہے

    ان جفاؤں کا مزہ تم کو چکھا دیویں گے

    ہاں اگر زندہ ہم اے چرخ جفاکار رہے

    مے کدے میں ہے بڑی یہ ہی مغاں کی پیری

    کہ بس اس چشم سیہ مست سے ہشیار رہے

    جلتے بھنتے رہے ہم بزم بتاں میں لیکن

    شمع ساں اس پہ بھی سر دینے کو تیار رہے

    یوں تو کیا خواب میں بھی یار کا ملنا معلوم

    اپنے گر آہ یہی طالع بیدار رہے

    ایک جا سینے میں ان دونوں کا رہنا ہے محال

    یا یہ دل ہی رہے یا آہ شرربار رہے

    اس سے دل خاک ہو امید حصول مطلب

    جس سے اک بوسے پہ سو طرح کی تکرار رہے

    لے کے پیکاں سے ترے تیر بتا تو قاتل

    خون میں ڈوبے نہیں کب تا لب سوفار رہے

    جنس دل آتش الفت میں جلے جو چاہے

    پر کسی طرح تری گرمی بازار رہے

    بازی عشق میں چپکے رہو کیا خاک کہیں

    ایک دل رکھتے تھے پاس اپنے سو بار رہے

    ایسا دم ناک میں آیا ہے کہ ہم راضی ہیں

    عیشؔ گر سینے میں اس دل کے عوض خار رہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے