تو اس غریب کا کیا اضطراب جانتا ہے
تو اس غریب کا کیا اضطراب جانتا ہے
نوائے دشت کو بھی جو سراب جانتا ہے
امیر شہر تمہاری گھڑی کے نرخ سے کیا
غریب شہر تو سو تک حساب جانتا ہے
ہمارا ربط ہے حر کے قبیلے سے یارو
چراغ بجھنے کو جو انقلاب جانتا ہے
کسی بسیط مصیبت کا یہ تدارک ہے
جسے شکایتی مہلک عذاب جانتا ہے
اسیر ذہن کی غربت ملاحظہ کیجے
امیر شخص کو عالی جناب جانتا ہے
یہ کوتوال کی آنکھوں میں کیا خلل ہے جناب
ہماری آنکھ کی سرخی کو ناب جانتا ہے
یہ راہ عشق ہے اس کے سفر میں ہجراں ہے
وہی اٹھائے قدم جو نصاب جانتا ہے
نجف کے والی کی حکمت عظیم ہے زمزمؔ
سوال کرنے سے پہلے جواب جانتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.