تو جانتا بھی ہے اس کہانی کا کیا بنے گا
تو جانتا بھی ہے اس کہانی کا کیا بنے گا
تری عقیدت سے سنگ ریزہ خدا بنے گا
اسے ملوں گا تو میری مٹی چمک اٹھے گی
یہ پھول اس کے لبوں کو چھو کر دعا بنے گا
ہم اتنی رغبت سے اس کی آنکھوں کو دیکھتے ہیں
خدا نہ کردہ یہ شوق بڑھ کر نشہ بنے گا
ترے بنائے حسین چہروں سے زخم کھاتے
خدایا تیرے نحیف بندوں کا کیا بنے گا
ہم ایک شعلے کی دسترس میں بھڑک رہے ہیں
اب آگے آگے ہمارا دل بھی دیا بنے گا
یہ لمحہ جس میں ہم آج چھپ کر گلے ملے ہیں
اگر مقدر نہیں ملا تو سزا بنے گا
میں دو قبیلوں کی دشمنی کو مٹا رہا ہوں
ہماری شادی سے اک نیا سلسلہ بنے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.