تو جواں اب کوئی کام کا نہ رہا
اس میں کچھ جذبۂ ارتقا نہ رہا
یہ فسانہ نہیں یہ حقیقت ہے سن
میرا ہو کے صنم تو مرا نہ رہا
ہر طرف شور ہے اب گلستان میں
شاخ پر کوئی پتا ہرا نہ رہا
عشق میں تیرے جب بے وفائی ملی
تجھ سے ملنے کا اب آسرا نہ رہا
حسن یوسف پہ جس کی نگاہیں پڑیں
مصر میں کوئی بھی پارسا نہ رہا
تیری چاہت نے اتنے کئے ہیں ستم
زخم سہنے کا بھی حوصلہ نہ رہا
کس طرح پیتا ساجدؔ شراب وفا
اس میں کچھ آج جب ذائقہ نہ رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.