تو جنہیں کہتا ہے آئینۂ صحرائی دکھا
تو جنہیں کہتا ہے آئینۂ صحرائی دکھا
میں کہیں ہوں کہ نہیں لا مجھے بینائی دکھا
سانس رک جائے مری اتنی بھی تاخیر نہ کر
اپنے بیمار پہ کچھ اپنی مسیحائی دکھا
ناصحا دل پہ نہ گزری ہو تو باتیں نہ بنا
جب کوئی چھوڑ کے جائے تو شکیبائی دکھا
سوچ لو گھر سے نکلتے ہوئے اب کے عاشق
پوچھتے پہلے ہیں آنچل میں تو کیا لائی دکھا
جاننے والے نظر آئے ہزاروں لیکن
اس بھرے شہر میں کوئی نہ شناسائی دکھا
یوں ہی تو ہوتا نہیں عشق صحیفوں کا نزول
پہلے غم جھیل یا پھر چشم تمنائی دکھا
صرف دعووں سے کوئی بات نہیں بن سکتی
لا کے صادقؔ سا کوئی اک سر سودائی دکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.