تو جسم ہے تو مجھ سے لپٹ کر کلام کر
تو جسم ہے تو مجھ سے لپٹ کر کلام کر
خوشبو ہے گر تو دل میں سمٹ کر کلام کر
میں اجنبی نہیں ہوں مجھے روند کر نہ جا
نظریں ملا کے دیکھ پلٹ کر کلام کر
بالائے بام آنے کا گر حوصلہ نہیں
پلکوں کی چلمنوں میں سمٹ کر کلام کر
قوس قزح کے رنگ میسر نہیں تو پھر
دریا کی موج موج میں بٹ کر کلام کر
جنت میں یا تو مجھ کو پرانا مقام دے
یا آ مری زمیں میں پلٹ کر کلام کر
انور سدیدؔ عام سا بندہ ہے اس کے ساتھ
مٹی پہ بیٹھ گرد میں اٹ کر کلام کر
- کتاب : Karwaan-e-Ghazal (Pg. 192)
- Author : Farooq Argali
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.