تو کہتا ہے تجھے مطلب نہیں تھا
وفا کا پاس مجھ کو کب نہیں تھا
یہ ترکہ بھائیوں میں بانٹتے تم
تمہارے نام سب کا سب نہیں تھا
میاں رونے کی میں نے مشق کی تھی
بہت آسان یہ کرتب نہیں تھا
ہماری گفتگو ہوتی تھی اکثر
ہمارے ساتھ وہ جب جب نہیں تھا
تو کیا پہلے کی ساری لڑکیوں کو
زمانہ کی روش کا ڈھب نہیں تھا
یہ فیشن جو ہے اب عریانیت کا
نہیں تھا بھائی میرے تب نہیں تھا
فقط سیکھا ہے ہم نے تجربوں سے
ہمارے واسطے مکتب نہیں تھا
وہ جس کے ساتھ کل میں نے بہت پی
وہ میکش میرا ہم مشرب نہیں تھا
کھلے گا راز یہ آخر میں عشرتؔ
خدا کا کوئی بھی مذہب نہیں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.