تو کسی راستے کا مسافر رہے تیری ایک ایک ٹھوکر اٹھا لاؤں گی
تو کسی راستے کا مسافر رہے تیری ایک ایک ٹھوکر اٹھا لاؤں گی
اپنی بے چین پلکوں سے چن چن کے میں تیرے رستے کے پتھر اٹھا لاؤں گی
میں ورق پیار کا موڑ سکتی نہیں زندگی میں تجھے چھوڑ سکتی نہیں
تو اگر میرے گھر تک نہیں آئے گا میں ترے پاس ہی گھر اٹھا لاؤں گی
آنسوؤں کا یہ موسم چلا جائے گا میرے لب پر تبسم بھی آ جائے گا
مجھ کو دل کی زمیں سے تم آواز دو آسماں اپنے سر پہ اٹھا لاؤں گی
میرے ہر خواب کی تو ہی تعبیر ہے تو ہی میرے خیالوں کی تصویر ہے
تیری آنکھوں سے دیکھوں گی میں زندگی تیری پلکوں سے منظر اٹھا لاؤں گی
یہ زمانہ ہے صحرا صفت ہم نشیں چند قطرے بھی اس سے نہ مل پائیں گے
دیکھ تو مجھ سے کہہ کر کسی روز تو تیری خاطر سمندر اٹھا لاؤں گی
تیرے ماتھے کی اک اک شکن کی قسم میں عیادت کو رسماً نہیں آئی ہوں
میرے بیمار تیری دوا کے لئے اپنا اک ایک زیور اٹھا لاؤں گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.