Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تو کیا جانے روح بھی زخمی ہوتی ہے

ارشاد عزیز

تو کیا جانے روح بھی زخمی ہوتی ہے

ارشاد عزیز

MORE BYارشاد عزیز

    تو کیا جانے روح بھی زخمی ہوتی ہے

    جب لفظوں سے دہشت گردی ہوتی ہے

    آ جاتا ہے بن دستک کے وہ دل میں

    پھر کب جائے اس کی مرضی ہوتی ہے

    میں تو دیکھتا رہتا ہوں بس اس کا کھیل

    روح و دل میں گتھم گتھی ہوتی ہے

    اس نے نفرت گھول دی دل کے دریا میں

    ہر منظر میں خون کی سرخی ہوتی ہے

    مجھ کو مار کے زندہ رہنا ہے اس کو

    اس کو کب مجھ سے ہمدردی ہوتی ہے

    اور تو ہم سے کیا ہوتا ہے بس اتنا

    درد میں ڈوبوں کی غم خواری ہوتی ہے

    اس چھوٹے سے دل میں دنیا بس جائے

    وہ دنیا جو غم کی ماری ہوتی ہے

    اس سے ملوں تو ایک قیامت برپا ہو

    خود کی خود سے پردہ داری ہوتی ہے

    غم ہی رہتا ہے ہم جیسوں کے دل میں

    دل بستی خوشیوں سے خالی ہوتی ہے

    جن لوگوں کو میرے غم مل جاتے ہیں

    ان کی ادا جینے کی نرالی ہوتی ہے

    مأخذ :
    • کتاب : آہٹ دیوان عزیز (Pg. 266)
    • Author : ارشاد عزیز
    • مطبع : مرکزی پبلیکیشنز،نئی دہلی (2022)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے