تو میسر بھی نہیں اور ہم آغوش ہے تو
تو میسر بھی نہیں اور ہم آغوش ہے تو
مجھ کو بینائی ہی کیوں دی تھی جو روپوش ہے تو
صوفیوں نے بھی ترے نام کے چھلکائے ہیں جام
میکدہ ساز ہے تو میکدہ بر دوش ہے تو
تیرا ہر جرم میں اس نفس کے سر مڑھتا ہوں
دل ازل سے مری نظروں میں سبک دوش ہے تو
تیری تکفیر کی خصلت کو یہ کیا ہو گیا ہے
آج کیا بات ہے ہر بات پہ خاموش ہے تو
رات کے آخری تارے تجھے نیند آنے لگی
میرے قصے پہ میں سمجھا ہمہ تن گوش ہے تو
ایک میں ہوں کہ تری چاہ میں ہوں خانہ بدوش
اور اک تو ہے کہ اپنے میں ہی مدہوش ہے تو
تیری شادابی سے با فیض ہے یہ عالم حسن
تجھ سے گلشن ہیں بہاریں ہیں سیہ پوش ہے تو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.