تو مرا کوئی نہیں ہے تو پھر ایسا کیوں ہے
تو مرا کوئی نہیں ہے تو پھر ایسا کیوں ہے
دل ترے نام کو سنتے ہی دھڑکتا کیوں ہے
راستے اور بھی منزل کی طرف جاتے ہیں
میرے قدموں کے لیے ایک ہی رستہ کیوں ہے
کیا میں اپنے یہ خد و خال بھلا بیٹھی ہوں
آئنہ اس نے مرے سامنے رکھا کیوں ہے
ذہن میں اس کے یقینا میں کہیں ہوں موجود
غیر کے خط میں مری سمت اشارہ کیوں ہے
بیتے موسم کی طرح تو بھی بھلا دے اے نسیمؔ
جو تجھے بھول گیا اس کی تمنا کیوں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.