تو مرے عشق کی روداد نہیں سمجھے گا
تو مرے عشق کی روداد نہیں سمجھے گا
کیوں محبت میں ہوں برباد نہیں سمجھے گا
عمر بھر قید میں رہنے کی اذیت کو کبھی
جو پرندہ رہا آزاد نہیں سمجھے گا
عہد نو سے کوئی امید لگانا ہے فضول
اب کوئی مقصد فریاد نہیں سمجھے گا
دوستی کیا ہے فقط دوست سمجھ سکتا ہے
جس نے مطلب سے کیا یاد نہیں سمجھے گا
دل کی ویران گلی ہم نے سجائی کیسے
کیوں کیا درد سے آباد نہیں سمجھے گا
تجھ سے میں شکوہ گلہ کیسے کروں سعدؔ آخر
یہ عطیہ ہے خداداد نہیں سمجھے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.