تو مرے سامنے ہنستا بھی ہے روتا بھی ہے
تو مرے سامنے ہنستا بھی ہے روتا بھی ہے
کیا ترے دل میں کوئی میرے علاوہ بھی ہے
میرا دل تخت سلیمان بھی ہے میرے لیے
بعض لوگوں کے لیے ایک کھلونا بھی ہے
ترک الفت سے بھی بنجر نہ ہوئی دل کی زمیں
ہجر تیرا مری آنکھوں سے چھلکتا بھی ہے
میں نے بخشا تھا تجھے زعم حسیں ہونے کا
تھوڑا سا حق تو ترے حسن پہ میرا بھی ہے
ہجر اور وصل کے دوراہے پہ موجود ہوں میں
پوچھنا یہ تھا کوئی تیسرا رستہ بھی ہے
روز کچھ پھول دریچے میں دھرے ملتے ہیں
کیا عمیرؔ اپنا کوئی چاہنے والا بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.