تو مرے ساتھ چل نہیں سکتا
تو مرے ساتھ چل نہیں سکتا
میں بھی رستہ بدل نہیں سکتا
میں تو گر کر سنبھل بھی جاؤں گا
تو گرا تو سنبھل نہیں سکتا
میں تو ڈوبوں گا ہی مگر تو بھی
اس بھنور سے نکل نہیں سکتا
اس طرح منجمد ہوں ماضی میں
آنسوؤں سے پگھل نہیں سکتا
لو مرا امتحاں جو لازم ہے
میں کسی طور ٹل نہیں سکتا
ہے جو جذبہ تری محبت میں
میرے شعروں میں ڈھل نہیں سکتا
ملک طالب ہے پختہ کاری کا
صرف وعدوں پہ پل نہیں سکتا
تم جلا سکتے ہو مجھے ساگرؔ
میرا دیوان جل نہیں سکتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.