تو معمہ ہے تو حل اس کو بھی کرنا ہے مجھے
تو معمہ ہے تو حل اس کو بھی کرنا ہے مجھے
تو سمندر ہے تو پھر تہ میں اترنا ہے مجھے
تو نے سوچا تھا کہ جلووں سے بہل جاؤں گا
ایسے کتنے ہی سرابوں سے گزرنا ہے مجھے
کرب جتنا ہے تری آنکھ میں برسا دے مگر
اسی گرداب میں پھنس کر تو ابھرنا ہے مجھے
پھر بپا ہے وہی جذبات کا طوفان تو کیا
اسی بگڑے ہوئے موسم میں سنورنا ہے مجھے
ان دنوں چاند کی تسخیر کی ہے فکر کہ کل
چاندنی بن کے زمانے میں اترنا ہے مجھے
کس طرح چھوڑ دوں اس شہر کو اے موج نسیم
یہیں جینا ہے مجھے اور یہیں مرنا ہے مجھے
رک گیا وقت پلٹ آئی ہیں بیتی صدیاں
یہی وہ لمحہ ہے جب شامؔ بکھرنا ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.