تو مجھ کو سن رہا ہے تو سنائی کیوں نہیں دیتا
تو مجھ کو سن رہا ہے تو سنائی کیوں نہیں دیتا
یہ کچھ الزام ہیں میرے صفائی کیوں نہیں دیتا
مرے ہنستے ہوئے لہجے سے دھوکا کھا رہے ہو تم
مرا اترا ہوا چہرہ دکھائی کیوں نہیں دیتا
نظر انداز کر رکھا ہے دنیا نے تجھے کب سے
کسی دن اپنے ہونے کی دہائی کیوں نہیں دیتا
میں تجھ کو دیکھنے سے کس لیے محروم رہتا ہوں
عطا کرتا ہے جب نظریں رسائی کیوں نہیں دیتا
کئی لمحے چرا کر رکھ لیے تو نے الگ مجھ سے
تو مجھ کو زندگی بھر کی کمائی کیوں نہیں دیتا
خود اپنے آپ کو ہی گھیر کر بیٹھا ہے تو کب سے
اب اپنے آپ سے خود کو رہائی کیوں نہیں دیتا
میں تجھ کو جیت جانے کی مبارک باد دیتا ہوں
تو مجھ کو ہار جانے کی بدھائی کیوں نہیں دیتا
- کتاب : روشنی جاری کرو (Pg. 41)
- Author : منیش شکلا
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.