تو مجھے سنتی رہی اور میں تجھے پڑھتا رہا
تو مجھے سنتی رہی اور میں تجھے پڑھتا رہا
شہر میں اپنی محبت کا بہت چرچا رہا
ویسے کتنی لڑکیوں نے آزمائی قسمتیں
اور میری شاعری میں ایک ہی چہرہ رہا
تیر نظروں سے چلا میدان دل گھائل ہوا
اک اکیلا شخص سارے درد کو سہتا رہا
تیز جھونکوں نے ہوا کے گل کیے کتنے چراغ
پھر بھی اندھیرے میں دل بن کے دیا جلتا رہا
سردیاں آ کے گئیں وہ سوئیٹر بنتی رہی
میں دسمبر جنوری میں ٹھنڈ سے لڑتا رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.