تو مقیم صبح ازل سے ہے مری شاہ رگ کے قریں سہی
تو مقیم صبح ازل سے ہے مری شاہ رگ کے قریں سہی
مگر آ سکا نہ مجھے نظر مرے دل میں لاکھ مکیں سہی
یہ شکست شیوۂ ناز ہے جو مزاج حسن بدل سکے
کبھی منہ سے ہاں نہ نکل سکی جو کہا نہیں تو نہیں سہی
میں وہ آب و گل کا ہوں شعبدہ کہ ملک فریب میں آ گئے
مری دسترس میں ہے عرش بھی میں ہزار خاک نشیں سہی
یہ سرور و ذوق کی منزلیں یہ مقام شوق کی رفعتیں
مری آہ صبح کی دین ہیں مجھے اس کا بھی نہ یقیں سہی
ترا آستاں تو نہ مل سکا ترے نقش پا ہی اگر ملیں
مجھے کام سجدۂ شوق سے مرا سجدہ ننگ جبیں سہی
وہ نیاز مند منیرؔ ہے جسے ماسوا سے غرض نہیں
جو نہ دیکھے آنکھ اٹھا کے بھی کوئی رشک ماہ مبیں سہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.