تو نہ آئے گا مجھے جب سے یقیں آ گیا ہے
تو نہ آئے گا مجھے جب سے یقیں آ گیا ہے
آسماں جیسے مرا زیر زمیں آ گیا ہے
جس کے ملنے کو مسافت تھی کئی برسوں کی
ایک ہی پل میں وہ ہم زاد یہیں آ گیا ہے
نکھرا نکھرا سا ہے ہر شعر غزل کا میری
سوچ میں جب سے تصور وہ حسیں آ گیا ہے
ہر طرف طنز کے نشتر ہیں ہماری جانب
کس کے ہاتھوں میں مرا دین مبیں آ گیا ہے
آ گیا کام مرے روز کا رونا دھونا
جو نہ آتا تھا کبھی میرے قریں آ گیا ہے
گردش وقت ٹلی ایک ہی لمحے کو یوں ہی
رخ پہ زلفوں کو بکھیرے وہ حسیں آ گیا ہے
صحن گلشن میں سراسیمگی کیسی ہے نبیلؔ
اہل گلشن میں کوئی دشت نشیں آ گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.