تو نہ ہو ہم نفس اگر جینے کا لطف ہی نہیں
تو نہ ہو ہم نفس اگر جینے کا لطف ہی نہیں
جس میں نہ تو شریک ہو موت ہے زندگی نہیں
عشرت دید ہے یہی اپنا بھی کچھ رہے نہ ہوش
جلوہ بقید تاب دید اصل میں جلوہ ہی نہیں
اول عشق ہی میں کیا دل کا مآل دیکھنا
یہ تو ہے ابتدائے سوز آگ ابھی لگی نہیں
عشق ہے کیف بے خودی اس کو خودی سے کیا غرض
جس کی فضا ہو وصل و ہجر عشق وہ عشق ہی نہیں
یہ بھی نہ ہو خبر کہ سر سجدے میں ہے جھکا ہوا
جس میں ہو بندگی کا ہوش وہ کوئی بندگی نہیں
کس کا سر نیاز تھا پائے ایاز پر جھکا
مانع بندگئ شوق سطوت خسروی نہیں
کر نہ سکون دل کا غم ہادئ مبتلا ذرا
عشق کی بارگاہ میں درد کی کچھ کمی نہیں
- کتاب : Jadeed Shora-e-Urdu (Pg. 526)
- Author : Dr. Abdul Wahid
- مطبع : Feroz sons Printers Publishers and Stationers
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.