تو نہانے گھاٹ پر آیا تو دریا جل گیا
تو نہانے گھاٹ پر آیا تو دریا جل گیا
آتش رخ سے ترے جو کچھ وہاں تھا جل گیا
کیا بتاؤں اپنے میں سوز دروں کا ماجرا
تھا پہننے کا ارادہ ہی کہ کرتا جل گیا
اب تو غم خانے میں اپنے اک چٹائی بھی نہیں
آگ اس گھر کو لگی ایسی کہ جو تھا جل گیا
میری آہ آتشیں کی زد میں شیخ آ ہی گئے
صرف داڑھی بچ گئی پورا عمامہ جل گیا
آفتاب حشر کی گرمی بھی کتنی بڑھ گئی
بچ گئے عاصی فرشتوں کا نوشتہ جل گیا
بزم خوباں میں لگی آگ آہ سوزاں سے مری
ان کی ساری جل گئی ان کا دوپٹا جل گیا
ٹھیک غالبؔ ہی کے دل کی طرح تھا ہاشمؔ کا دل
دیکھ کر طرز تپاک اہل دنیا جل گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.