Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تو نے خنجر مری گردن پہ نہ پھیرا اچھا

شاہ  اکبر داناپوری

تو نے خنجر مری گردن پہ نہ پھیرا اچھا

شاہ اکبر داناپوری

MORE BYشاہ اکبر داناپوری

    تو نے خنجر مری گردن پہ نہ پھیرا اچھا

    اچھا اچھا ارے او جان کے لیوا اچھا

    سیر اچھی ہے ہجوم اچھا ہے میلا اچھا

    حق تو یہ ہے کہ ہے دنیا کا تماشا اچھا

    سر مرا کاٹ کے کس ناز سے فرماتے ہیں

    کس لیا ہم نے یہ خنجر ہے ہمارا اچھا

    درد جب اٹھتا ہے مجھ کو بھی اٹھا دیتا ہے

    ناتوانی کے لئے ہے یہ سہارا اچھا

    پھر چلے غیر کی جانب نگہ ناز کے تیر

    کیوں نشانہ وہی پھر آپ نے تاکا اچھا

    واہ کیا خوب مرے دل کی لگی ہے قیمت

    کہتے ہیں مفت اگر دو تو ہے سودا اچھا

    ایک وہ لاکھوں خریدار بڑھے نرخ نہ کیوں

    اور پھر نام خدا مال ہے کیسا اچھا

    صبح کو لطف ہے تفریح کا دریا کو چلو

    وقت خوش سیر خوش آیند تماشا اچھا

    مول لو تم مرا دل کھوٹے ہی داموں کو سہی

    مجھ کو تو فائدوں سے ہے یہ خسارا اچھا

    چار دیوار چمن اپنے لئے زنداں ہے

    ہم سے دیوانوں کو ہے باغ سے صحرا اچھا

    منقبض ہے جو طبیعت تو چمن جنگل ہے

    دل شگفتہ ہے تو گلزار سے صحرا اچھا

    دیکھ کر باغ کی دیواروں کو دم گھٹتا ہے

    بلبلوں کو یہ مبارک ہمیں صحرا اچھا

    مسئلہ ٹھیک ہے یہ جنس کو ہے جنس سے میل

    کیوں نہ چاہے تمہیں دل دل ہے ہمارا اچھا

    یہ ہے صورت اسے کہتے ہیں خدا داد جمال

    حوروں سے ہے تری تصویر کا خاکہ اچھا

    دل مرا لیتے ہو قیمت نہیں دیتے مجھ کو

    تم سکھی کیسے ہو لینے سے ہے دینا اچھا

    روح سے بڑھ کے ترا نیمچہ پیارا ہے مجھے

    رگ جاں سے تری تلوار کا ڈورا اچھا

    بزم ہستی سے اٹھے جو وہ یہی کہہ کے اٹھے

    دل لگا خوب یہاں ہے یہ تماشا اچھا

    شیخ ہو یا کوئی سید ہو کوئی ہو اکبرؔ

    خوش رہے جس سے خدا ہے وہی بندا اچھا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے