تو پرستش کو جو نکلے تو یوں دم بھر نکلے
تو پرستش کو جو نکلے تو یوں دم بھر نکلے
بت کدے سے بھی کسی روز پیمبر نکلے
راہرو ساتھ نبھانے کا بھرم دے مجھ کو
خوب ممکن ہے بھرم ساتھ سے بہتر نکلے
نم کیے زلف شکن وہ جو سر بام آئے
جیسے سورج کہیں دریا سے وضو کر نکلے
درد کو پالتا ہوں آنکھ کے پتھرانے تک
اور روکوں تو پہاڑوں سے سمندر نکلے
شمع خاموش پہ آ کر کے ہوا جیوں گزری
ٹھیک کچھ ہم پہ تری یاد کے لشکر نکلے
بعد میرے تجھے رونے کو وہی شخص ملے
جس کا شانہ مرے شانے کے برابر نکلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.