تو پژمردہ پیڑوں کو یوں با ثمر رکھ
تو پژمردہ پیڑوں کو یوں با ثمر رکھ
توانائی دے شاخ کو با اثر رکھ
نہ کر فخر اجداد کے تو شجر پر
تو شاخوں پہ خود کاوشوں کا ثمر رکھ
ہے انکار کرنا بہت سہل و آساں
تو اقرار کا حوصلہ اے بشر رکھ
زمینی حقائق رہیں تیرے آگے
نظر اپنی چاہے سدا چرخ پر رکھ
نہ ہو جائے مانند آتش سراپا
مرے دل کی اے جان جاناں خبر رکھ
کر احقاق حق اور ابطال باطل
یہ جذبہ ہر اک موڑ پر بے خطر رکھ
سبھی کی محبت سما جائے دل میں
تو اس میں ہمیشہ محبت کا گھر رکھ
گہر خود ہی آ جائے گا پاس عینیؔ
نہایت پہ منزل کی گہری نظر رکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.