تو رہے یہ رت رہے یہ دور پیمانہ رہے
تو رہے یہ رت رہے یہ دور پیمانہ رہے
تا قیامت ساقیا آباد مے خانہ رہے
اک طرف جلتا رہا پروانہ شمع بزم پر
اک طرف ہم شمع رخ پر بن کے پروانہ رہے
شور بلبل کا چمن میں ہے تو کیا اے ہم نوا
ہم تو دیوانے اڑاتے خاک ویرانہ رہے
کیا ذرا سی بات کا تو نے بتنگڑ کر دیا
تجھ سے میرے یار کس کا کب کو یارانہ رہے
ہم سے دیوانے میں شکوے کی کہاں طاقت بھلا
تہمتیں ہم پر لگا کر آپ فرزانہ رہے
میری الفت میں نہیں کچھ فرق تیری بات سے
میرے لب پر تیرے غمزے کا ہی شکرانہ رہے
کیجئے دیوانؔ روشن اس طرح سے نام کو
حشر تک تو کم سے کم الفت کا افسانہ رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.